میرے مطابق تحت الشعور کے دو اقسام
اگر ہم ناکاری تخریبی اور برا سوچینگے تو ہمارے اندر تباھ کن جذبے پیدا ہوتے ہیں جو باھر نکلنے کی راہ ڈھونڈتے ہیں وہ راہ ہوتی ہے اظھار کی! اور وہ ناکاری قسم کا جذبا ویسے تو بہت سارے نقصان دیتا ہے مگر دو قسم کے موذی مرض ہمیں مبتلا کر دیتا ہے ہیں. 1. تحت الشعور کا ڈیمج ہونا. 2. بے چینی کا پیدا ہو. یے دونوں بہت ئی خطرناک ہوتے ہیں جو ہمیں دن بہ دن ضعیف کرتے رہتے ہیں اور پھر وہ ایک مفھوم کی شکل اختیار کر کے ہمارے جیون کے ہر دؤر میں ظاھر ہوتے رہتے ہیں. ہم منفی سوچ کو ویلکم کر کے خود پے ظلم کرتے ہیں ناکاری سوچ ہم میں غصہ، خوف، انتقام کی صورت میں ظاھر ہوتی ہے جو ہر وقت ہمیں زخمی کرتی رہتی ہے. یے زھر ہمارے تحت الشعور میں اوتر کر نقصان پھچاتے ہیں. ہم یے ناکاری روئیے لیکر پیدا نہی ہوئے ہیں اس لیئے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی تحت الشعور کو حیاتی بخش خیالوں سے بھرتے رہیں تو ہمارے اندر موجود سب ناکاری سوچ آہستہ آہستہ صاف ہوجائے گی اور ہم منفی/ناکاری سوچ سے آزاد ہوجائیگے. ☜محمد علی☞