Posts

Showing posts from April, 2017

میرے مطابق تحت الشعور کے دو اقسام

اگر ہم ناکاری تخریبی اور برا سوچینگے تو ہمارے اندر تباھ کن جذبے پیدا ہوتے ہیں جو باھر نکلنے کی راہ ڈھونڈتے ہیں وہ راہ ہوتی ہے اظھار کی! اور وہ ناکاری قسم کا جذبا ویسے تو بہت سارے نقصان دیتا ہے مگر دو قسم کے موذی مرض ہمیں مبتلا کر دیتا ہے ہیں. 1. تحت الشعور کا ڈیمج ہونا. 2. بے چینی کا پیدا ہو. یے دونوں بہت ئی خطرناک ہوتے ہیں جو ہمیں دن بہ دن ضعیف کرتے رہتے ہیں اور پھر وہ ایک مفھوم کی شکل اختیار کر کے ہمارے جیون کے ہر دؤر میں ظاھر ہوتے رہتے ہیں. ہم منفی سوچ کو ویلکم کر کے خود پے ظلم کرتے ہیں ناکاری سوچ ہم میں غصہ، خوف، انتقام کی صورت میں ظاھر ہوتی ہے جو ہر وقت ہمیں زخمی کرتی رہتی ہے. یے زھر ہمارے تحت الشعور میں اوتر کر نقصان پھچاتے ہیں. ہم یے ناکاری روئیے لیکر پیدا نہی ہوئے ہیں اس لیئے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی تحت الشعور کو حیاتی بخش خیالوں سے بھرتے رہیں تو ہمارے اندر موجود سب ناکاری سوچ آہستہ آہستہ صاف ہوجائے گی  اور ہم منفی/ناکاری سوچ سے آزاد ہوجائیگے. ☜محمد علی☞

عیادت

ایک دوست آپریشن کروا کے آیا تھا آپریشن کیئے تقریبن اسے چار دن ہوگئے تھے ڈینجر آپریشن تو نہیں تھی مگر کچھ دن علیل حالت کے بعد وہ گھر آیا تھا جانا تو ھاسپیٹل ئی تھا مگر مصروفیات کی وجہ سے نا جاپائے خیر ایک دن اپنے کاموں کو روک کر اس کی طرف رواں دواں ہوئے جب بھی آپ کوئی کام کرتے ہیں تو کچھ نیگیٹو کچھ پازیٹو مشورے آپ کو نا سنتے ہوئے بھی ملتے ہیں یہاں بھی کچھ ایسا ئی ہوا بندہ اپنی مصروفیات چھوڑ چھاڑ کر چار کلو میٹر طئے کر جائے اور ایک کلو میٹر پر منزل ہو اور آپ کو کوئی بندہ کھے کے کیوں اسے جاکر تکلیف دیتے ہو گرمی میں تو آپ کی اس وقت کنڈیشن کیا ہوگی. ؟ مگر یے تو ہماری دریاہ دلی تھی کے ہم نے اپنی روانگی کو برقرار رکھا اور اسے بھی اس روانگی میں رواں دواں کردیا کھنے کا مطلب یے ہے کے کیا عیادت گرمی میں نھی کی جاتی؟ ہمارے گھر کا اگر کوئی فرد گرمیوں میں دن کے دو بجے اگر ھاسپیٹل کی بیڈ پر جا پھچے تو کیا ہم وہاں نھی جائینگے؟ میں نے تو دیکھا ہے اور تجربہ بھی ہے کہ بھوک اور پیاس بھی نھی لگتی اور اگر پڑوسی یا دوست کی عیادت کا ٹائیم آتا ہے تو ہم ہر چیز کو دیکھتے ہیں کے سردی زیادہ ہے، گرمیں ...