Posts

اليڪشن ڳڙھي خدا بخش ڀٽو جي

Image
شھيد محترمہ بينظير ڀٽو جو آبائي ڳوٺ ڳڙھي خدا بخش ڀٽو جتان پ پ پ اکيون ٻوٽي کٽيندي آئي آھي ڇو تہ ھن ڳوٺ م رھندڙ ڀٽا، لغاري، شيخ، سومرا، ڪنڀر، منگي، چانڊيا، چنا، ء سيد سڀ جو سڀ ذوالفقار علي ڀٽو جي ھر نڪتل لفظ تي لبيڪ ڪندا آيا  ڀٽو صاحب ڳوٺ جي ماڻھن سان جڏھن ڪچھري ڪندو ھيو تہ ڳوٺ وارن کي چوندو ھيو جيڪو گھرڻو اٿو تہ گھرو پر ڳوٺ جي ھر فرد جي زبان تي صرف اھي لفظ ھوندا ھيا تہ سائين اسان کي صرف توھان جو ديدار کپي توھان جي محبت کپي بس ٻيو ڪجھ نہ کپي ان جي باوجود بہ ذوالفقار علي ڀٽي صاحب ڪافي ماڻھن کي جيڪي ٿورو گھڻو پڙھيل ھئا انھن کي نوڪريون بہ ڏنيون  ان کان پوء نياڻي محترمہ بينظير ڀٽو جي مٿان ساھ بہ واريندا آيا ڳوٺ جا ماڻھو محترمہ بہ پنھنجي پيءُ وانگر ڳوٺ جي ھر فرد جو خاص خيال رکندي ھئي ڪافي ماڻھن کي نوڪريون ڏنئين ء ڪافي سھولتيون بہ ڏنائين،  ذوالفقار علي ڀٽو تي يا ڳڙھي خدا بخش ڀٽو جي نياڻي شھيد بينظير ڀٽو جي ھر ادا تي ڳوٺ وارا ساھ صدقو ڏيندا آيا انھن جي وڇوڙي کان پوء ھي ڳوٺ يتيم ٿي ويو محترمہ جي وڇوڙي کان پوء پارٽي سان گڏو گڏ ڳڙھي خدا بخش ڀٽو کي بہ ڄڻ تہ نظر لڳي وئي پارٽي جيان ...

7Manqabat Sultan Bahoo By Shabbir Ahmed Niazi Tahiri

Image

قول ہے کہ

Love when you call, let's go to blouse, why do not you get rid of her ways.

Asked Benazir Bhutto

"What is your life auspicious?" Let's say "Men are upset of my life. Dad was hanged. Brothers are killed Husband's age passed to prison " Then what doubt is that the age of men compete with this society, with which it is not possible for any date to be involved in any aspect. Generally, twenty-five and twenty-five, General Ziaul Haq was injured with his non-political and non-democratic ambitions. Ghulam Ishaq Khan took over the presidency and came to the hands of the army commander Mirza Aslam Bag. Under the pressure of the state, power centers were forced to hold presidential elections. But these elections were strange. If you do, do not harm, do not judge. There is a bone that does not go downward. Benazir Bhutto, an unbelievers, had put ineffective powers into difficulties. Benazir Bhutto was with hope. The doctors had given Benazir Bhutto the date of November 17. On the one hand, the brave ones on the one hand had joined the politica...

"ٹیکنالاجی اور دوری کی وجہ"

ہم ٹیکنالاجی کے دؤر میں چل رہے ہیں ٹیکنالاجی نے جہاں ہماری رفتار میں اضافہ کردیا ہے وہاں ہمیں اندر سے ویران بھی کر دیا ہے  ہم بے چینی اور بے سکونی کا شکار ہوچکے ہیں زندگی ہمارے لیئے دبائو، ٹینشن، انگڑائی کے سوا کچھ بھی نہیں رہی ہم بیمار ہوچکے ہیں مگر  ٹیکنالاجی ہماری ٹینشن اور فرسٹیشن کی واحد وجہ نہیں  ہمارے معاشی دباؤ سماجی افراتفری،رشتوں کی ٹوٹ فوٹ، دوست احباب کی منافقت،دہشت گردی بجلی کی لوڈشیڈنگ، اور انصاف کی کمی جیسے اشوز بھی  معاشرے میفرسٹیشن اور  ٹینشن پیدا کر رہے ہیں،  یے تمام عناصر مل کر ہماری خوشیوں کو نگل رہے ہیں ایسے میں ہم پاگل پن کا شکار ہو رہے ہیں  معاشرے میں لوگ جب سنی سنائی باتوں پے بڑے بڑے فیصلے کرنے لگے جب لوگ اپنی ذاتی  سوچ کو فلسفے کی شکل دینے لگے،  اور لوگ جب اپے فرقے کو مذھب سمجھنے لگے تو آپ جان لیں کے معاشرہ پاگل پن کی حدود میں داخل ہوچکا ہے، اور لوگ اب لوگوں کو کاٹ کر کھانا شروع کر دیں گے،  تو آج کل ہم ایسے حالات سے گذر رہے ہیں. " محمد علی"

کرپشن کے پھاڑ

گورکھ ہل کی طرح ہمارے اٍداروں میں بھی کرپشن کے پھاڑ بنے ہوئے ہیں ایک دوست سے بات کر رہا تھا تو وہ اپنے اندر کی آگ اُگلنے لگا کھا کہ ہمارے انچارج حق ادائی نہی کرتے صرف ایک بندے کو جو کنسلٹ ہے ان سے اس کو کھلاتے رہتے ہیں اور باقی کے مال سے اپنے پیٹ 😊 بھرتے رہتے ہیں. یے بات سن کر میں تو دنگ رہ گیا کے ایک پانچ وقت کا پابند بندہ اوپر کی کمائی کے لیئے اتنا تڑپ رہا ہے.باتوں کے دوراں جب میں نے اس سے کھا کہ کیا یے حلال ہے تو اس نے کھا کیو نہیں جو ہم کام کرتے ہیں تو یے اس کام کی خرچی ہے 😲 میں نے کھا کہ یار جو تم کام کرتے ہو اس کا تو تمیں گورنمینٹ ذرے ذرے کا حصاب دیتی ہے اور آپ تو ماشااللہ نیک نمازی بندے ہو اور اوپر کا مال یعنی رشوت یے تــــــــــــــــو گناھ ہے کیا آپ کی یے نمازیں پھر قابلے قبول ہونگی.؟ تو کھنے لگا کہ اوپر چل کر کونسا سا صرف مجھے حصاب دینا ہیں سب کو دینا پڑیگا یہاں پے جو ضرورتیں ہیں وہ تو پوری کرنی ہے نا ویسے بھی میں ان سے پوری ایس ایم سی تھوڑی نا مانگ رہا ہوں میں تو بس یے چاہتا ہوں کہ جو میں محنت کرتا ہوں اس کا پھل ملے بس اور میں کچھ نہیں مانگتا. حد ہوگئی یار جب تک ہمارے ادا...

بھگوان تمہارا بھلا کرے

"بھگوان تمہارہ بھلا کرے' کسی پرانی قوم کے عقائد و افکار کا جائزہ لیتے وقت اس کی سماجی اور معاشرتی حالات کو ذھن میں رکھنا نہایت ضروری ہوتا ہے ورنہ اُن عقائد و افکار کے اصل محرقات ہمارے سمجھ میں نہیں آسکتے مگر انسان کا معاشرہ ساکن و جامد شے نہیں بلکہ اُس میں وقت فوقت بعض اہم اور بنیادی تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں۔ ہمیں اُن تبدیلیوں کا بہی علم ہونا چاہیئے۔ کیوکہ انسان کے خیالات اور احساسات  تبدیلیوں کا گہرہ اثر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اُن علامتوں اور اصطلاحوں کے اصل مفھوم سے بھی آگاھ ہونا چاہیئے۔اس لیئے کہ الفاظ کی شکلیں اگر چہ کم بدلتی ہیں لیکن اُن کی معنی مطالب میں عہد بہ عہد تبدلیاں ہوتی رہتی ہیں۔ مثلاََ دیوی دیوتا کی اصطلاحیں قدیم زمانے میں کسی اور معنی میں استعمال کرتے تھے اور ہم کسی اور معنی میں استعمال کرتے ہیں۔ اب میں اصل معدے پے آتا ہوں۔ میں کچھ دوستوں سے جب مخاطب ہوتا ہوں تو میں اُن کو کہتا ہوں کہ ( بھگوان تمہارا بھلا کرے) میرے اس جملے پہ دو تین دوستوں کو غصہ لگتا ہے مگر ایک دوست نیں تو حد کردی تھی میں نے جیسے ہی اُسے کہا کہ بھگوان تمہارا بھلا کرے تو اُس نے جھٹ سے اپنی چپل م...