نئی تھذیبوں کے ایوان


اِس زمین میں ماضی کے نہ جانے کتنے مزار پوشیدہ ہیں۔ قومیں جن کا ایک فرد بہی اب صفہ حستی پے موجود نہیں ہے۔ زبانیں جن کا اب بولنے والا کوئی بہی زندہ نہیں۔پر رونق شہر عظیم اور عالیشان محل جن کا اب کوئی بہی نشان نہیں ہے۔ لیکن  ماضی کبھی نہیں مرتا۔ وہ خاق میں ملتے ملتے بہی اپنے فکر و فنااور  علم و فن کا خزانہ حال  کے حوالے کر جاتا ہے حال جو مستقبل کا پہلا قدم ہے۔اجداد کے اثاثے کی چھانپھٹک کرتا ہے ۔جو اشیاؑ کار آمد اور مفید ہوتے ہیں  اُن کو کام میں لاتا ہے۔جو اقدار اور روائیتین صحتمند ہوتی ہیں ان کو  قبال کر لیتا ہے۔البتہ بیکار چیزوں کو رد کر دیتا ہے۔اور جب زندی کا کاروان اگلی منزل کی طرف کوچ کرتا ہے تو اس کے سامان مین نئین تجربات  اور تخلیقات کے علاوہبیت سی  پرانی چیزیں بہی ہوتی ہیں۔قافلا حیات کا سفر یوں ہی ہزاروں سال سے  جاری ہے۔قومیں فنا ہوجاتی ہیں  مگر نئی نسلوں کے طرز و معاشرت پر صنعت، و حرفت  سوچ کے انداز پر  ادب و فن کے کردار پر ان کا اثر باقی رہتا ہے۔زبانیں مردہ ہوجاتی ہیں لیکن ان کے  الفاظ اور محاورے  نئی زبانوں میں داخل ہوکر  ان کا جز بن جاتے ہیں۔پرانے  عقائد کی  خدائی ختم ہوجاتی ہے۔لیکن نئین مذھب کیہر آستین میں اور عمامہ و دستار کے ہر پیچ میں پرانے بت پوشیدہ رہ جاتے ہیں تھذیبیں مٹ جاتی ہیں لیکن اُن کے نقش و نگار سے نئی تھذیب  کے ایوان جگمگاتے  رہتے ہیں۔

 محمد علی بھٹو

Comments

Popular posts from this blog

علامہ اقبال اور ان کی بیویاں

Aseen Mustafa Ji Watan Ja Deewana | Sindhi Naat | Ramzan kareem 2024 | ...

New Maqibat || Alai kadahin Yar Eindy Too Dilbar || 2024 part 2 || By: ...